IN PRAISE OF THE HOLY PROPHET MUHAMMED (SAWS) AND HIS PROGENY AS ALLAH (SWT) INTRODUCED THEM TO PROPHET ADAM (AS)


MUHAMMED AND HIS PROGENY


بِسمِ اللہِ الرّ حمنِ الرّ حیم

قصیدۃ
حضرت مُحمّد مُصطفَیَ رسُول اللّه صَلّیَ اللّه عَلَیه وَ آلهِ وَ سَلّم وَ آلِ مُحمّد کی شان اللہ تعالی کی نظر میں

مَیرے خالِق عِلم دے یہ کون پنج ساۓ ہیں
مَیرے جَیسے ہیں مگر کون و مکاں پہ چھاۓ ہیں

سُن کے آدم کا تَجسُّس مرے خالِق نے کہا
ہَیں یہ اَھلِ بیت و عالینِ نبي مُحمّداء

واسطے اِن کے ہی مَیں نے خِلق کی ہے کا ئنات
سُن لے آدم ہَیں یہی وہ ہستیاں نُورُ الہُدیَ

گر مَیں ہوں مَحمُود تو ہے یہ مُحَمّد مُصطفَیَ
گر مَیں ہوں آعَلَیَ تو یہ حَیدر علي اَلمُرتضَیَ
گر مَیں ہوں فاطِر تو ہے یہ فَاطِمۃ خَیرُالنِّساَء
گر مَیں ہوں أَحسان تو ہے یہ حَسَن اَلمُجتَبَیَ
ہُوں مَیں مُحسِن یہ حُسیناً جو شَہِیدِ کربَلاء
اِنکے صدقے میں رہیں گے دو جہاں مَیرے بَقاء

ہیں یہی کَلِمات جو آدم کو واں یاد آ گئے
وَاسِطہ اِنکا د یا خُوشنُودی ءِ رب پا گئے

وَاسطہ عَالین کا "عارِف" نے بھی رب کو دیا
ڈوبنے والی تھی کشتی اب کِنارہ مِل گیا

16 من شعبان 1428ھ یوم الخمیس 30th Aug 2007 G., Thursday

شرح

حضرت مُحمّد مُصطفَیَ رسُول اللّه صَلّیَ اللّه علیه وَ آله وَ سلّم نے فرمایا: جب أللّه تَعالی نے حضرت آدم (ع) کو خِلق کیا تو اِنہوں نے اپنی آنکھیں کھول کر باغِ عدن کے داہنی طرف دیکھا تو پانچ نُوری چَہرے سَجدے کر رہے تھے۔ حضرت آدم (ع) نے أللّه تعالی سے پُوچھا کہ یہ کون ہیں جس پر أللّه نے جواب دیا کہ یہ تُمہاری آل سے ہوں گے لیکن اِنکی خِلقت مِٹّی سے نہیں بالکہ نُور سے کی جائے گی اور اِنہیں کے واسطے میں نے یہ تمام کائنات خِلق کی ہے اور اپنے خُود کے ناموں پر ہی مَیں نے اِنکے نام رکّھے ہیں۔ اور پھر أللّه تَعالی نے ان ہستِیوں کا آدم (ع) سے تعارُف اِس طرح کرایا: مَیں مَحمُود ہوں اور یہ مُحمّد ہے، مَیں آعلی ہوں اور یہ علي ہے، مَیں فاطِر ہوں اور یہ فاطِمۃ ہے، مَیں أحسان ہوں اور یہ حَسَن ہے اور مَیں مُحسِن ہوں تو یہ حُسین ہے۔ اگر میری مخلوُق میں سے کو‏ئی بھی فرد ان پانچوں میں سے کسی کے لِیے بھی ذرّہ برابر بُغض و نَفرت یا بے عِزّتی اپنے دِل میں لے کر میرے پاس آیا تو مَیں اپنی عِزّت کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ مَیں بغیر سوچے سمجھے اُس کو جَہنّم میں ڈال دُونگا۔ اۓ آدم! یہ پانچ ذات میرے خاص اور اِنتِخاب کیے ہوۓ ہیں اور اِنکے وسیلے سے مَیں بے شُمار اَفراد کو مُعَاف کر دوں گا اور اُن پر اپنا کرم و فضل عطاء کروں گا۔ اۓ آدم! اگر کبھی تُجھ کو یا تیری اولادوں کو مُجھ تک پہُنچنے میں مُشکِلات پَیش آئیں تو اِن پانچ نعمت یافتہ کے وسیلے سے مُجھ تک پہُنچنا۔
 کتاب مدینہ سے کربلاء نظریۃ ءِ اھل سُنّت، مؤلِّف علّا مہ ارشاد الحَنَفی، ص 10

اِسی طرح جب یہ آیت نازل ہوئی: ‏فَتَلَقَّىٰٓ آدَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَتٍۢ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ (سورۃ البقرة: آیه 37) ترجُمه : پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کُچھ کلِمات سیکھے تو اللّه تعالی انکی طرف پلٹا بے شک وہ مُعاف کرنے والا اور صاحب رحم ہے۔
عن علي بن أبي طالب: (‏فَتَلَقَّىٰٓ آدَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَتٍۢ فَتَابَ عَلَيْهِ) فقال: إن اللّه أھبط آدم بالھند وحواء بجدّۃ وابلیس ببسان والحیة بأصبھان وکان للحیة قوائم کقوائم البعیر و مکث آدم بالھند مائة سنة باکیاً علی خطیئته حتّی بعث اللّه إلیه جبریل علیه السّلام قال یا آدم ألم أخلقك بیدی ألم أنفخ فیك من روحي ألم أسجد لك ملائکتي ألم أزوجك حواء أمتي ؟ قال نعم، قال فما ھذا البکاء ؟ قال و ما یمنعني من البکاء و قد أخرجت من جوار الرحمن قال فعلیك بہذہ الکلمات الّتي أعلمکھن فإن اللّه قابل توبتك و غافر ذنبك قال و ما ھن؟ قال قُل اللّھم إني اسألك بحقّ مُحمّد و آل مُحمّد سُبحانك لا إله إلا أنت عملتُ سوءاً وَ ظلمتُ نفسي فاغفر لي إنّك أنت الغفور الرحیم، اللّھم إني اسألك بحقّ مُحمّد و آل مُحمّد سُبحانك لا إله إلا أنت عملتُ سوءاً و ظلمتُ نفسي تب عليَّ إنّك أنت التواب الرحیم فھؤلاء الکلمات الّتي تلقی آدم۔۔
حضرت علي (کرم) بیان کرتے ہیں کہ حضرت جبریل (ع) کے کہنے پر حضرت آدم (‏ع) نے جو کلِمات کہے وہ یہ تھے: اۓ اللّه میں تُجھ سے مُحمّد و آلِ مُحمّد کے وسیلے سے تُجھ سے مُعافی چاہتا ہوں اور یہ ہی وہ کلِمات تھے جو آدم (ع) نے اپنے رب سے سیکھے تھے۔۔

مراجع:
1) الفِردوس بِماثوُر ألخِطاب (مُسند فردوس الاخبار) مؤلّفۃ حافظ ابوُ شُجاع شیرویه الدیلمي (رح) ، ج 3، ص 151، ح 4409
2) کَنزُالْعُمّال، مُؤلِّفہِ امام مُتّقی الہندی (رح) ،ج 2، ص 155، ح 4234
3) الدُّر المنثوُر فی التّفسیر الماثوُر، مُؤلِّفہِ إمام السیُوطی (رح) جِسمیں اِنہونے یہ دونوں حَدیثیں حضرت علي إبن أبي طالب (کرم) اور حضرت عَبدُاللّه ابن عبّاس (رض) کی سند پر نقل کی ہیں، ج 1، ص 147

دوسری روایت حضرت عبدُاللّه بن عبّاس (رض) کی سند پر ہے: عن سعید بن جُبیر عن عبدُاللّه بن عبّاس قال: سُئل النّبي ۖ عن الکلمات الّتي تلقّی آدم من ربّه فتاب علیه، قال: سأله بحقّ مُحمّد و عَلي و فاطمۃ والحَسَن و الحُسین إلا تبت عليّ فتاب علیه۔۔
حضرت سعید بن جُبیر(رض) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبدُاللّه بن عبّاس (رض) نے فرمایا: جب حضرت مُحمّد مُصطفی صَلّیَ اللّه علیه و آله و سلّم سے ان کلِمات کے بارے میں دریافت کیا گیا جو آدم (ع) نے اپنے رب سے سیکھے تھے اور جن کی وجہ سے اللّه تعالی ان کی طرف پلٹا۔۔۔ حضرت مُحمّد مُصطفَیَ رسُول اللّه صَلّیَ اللّه علیه و آله و سلّم نے جواب دیا: بِحقّ مُحمّد و عَلي و فاطمۃ و حَسَن و حُسین۔۔۔

مراجع:
1) الدُّر المنثوُر فی التّفسیر الماثوُر، مُؤلِّفہِ إمام السیُوطی (رح) جِسمیں اِنہونے یہ دونوں حَدیثیں حضرت علي إبن أبي طالب (کرم) اور حضرت عَبدُالله ابن عبّاس (رض) کی سند پر نقل کی ہیں، ج 1، ص 147
2) مناقب ابن مغاذلي، ص 115، ح 89
3) ان حدیثوں کو ابن نجّار (رح) نے بھی اپنی قرآنی تفسیر کی کتاب میں نقل کیا ہے۔
4) یہ حدیثیں إمام الثعلبی الشافعئ (رح) نے بھی اپنی تفسیر میں تخریج کی تھیں جو 100 سال پُرانے ایڑیشن میں ہی اب مِل سکتا ہے کیں کہ اسکے بعد انکی تفسیر میں تحریف کرکے ان حدیثوں کو نکال دیا گیا ہے۔ ۔
________________________________________






Poetry by Muhammed Nasiruddin Arif
Read 647 times
Written on 2011-06-14 at 13:52

dott Save as a bookmark (requires login)
dott Write a comment (requires login)
dott Send as email (requires login)
dott Print text